Monday, 17 July 2017

Why are Pathan so brave and tougher? history

پٹھان اتنے بہادر اور سخت جان کیوں ہوتے ہیں
پٹھان کو آفغان کہتے ہیں آفغان اسلئے کہتے ہیں کہ آفغان حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام تھا اور ان کو جنات کی زبان سے پیار ہوگیا تھا تو انہوں نے اپنے والد حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہا کہ آپ جنات کو کہیں کہ مجھے اپنی زبان سیکھائیں سلیمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی درخواست قبول کی اورجنات کو حکم دیا کہا آفغان کو جنات کی زبان سیکھائی جائـے وہ زبان بعد میں پختنوں کی نام سے پہجانی گئی ۔پٹھان کی اصلیت اور قومیت کے بارے میں جو دلائل ہیں وہ یہ کہ پٹھان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے اولاد ہیں, اور قومیت سے بنی اسرائیل ہیں ۔ انگریز مورخین لکھتـے ہیں کہ پٹھان قوم ارجینیا کی ایک حصے میں رہتـے تھـے ارجینیا کے لوگوں کا دعوی هــے کہ افغان یا پٹھان ارجینیا ہم میں سے ہیں۔کیونکہ البانیہ کے اوغان جو کے بعد مین افغان بنا ارجینیا سے ہندوستان کی طرف چل پڑے ایک اور مورخین لکھتے ہیں کہ اسرائیل قبائل بہت تکالیف اور مصیبتوں کے بعد افغانستان میں آباد ہوگئے , جب حضور اکرم ﷺ نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور لوگ جوق درجوق اسلام مین داخل ہونے لگے تو اس وقت پٹھان قوم کا سردار جس کا نام قیس عبدالرشید تھا اپنے پورے خاندان کیساتھ محمد ﷺ کی حضور میں حاضر ہوا اور محمد ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمان ہوگیا اس لئـے دنیا بھر میں جہاں بھی پُختون ہونگـے مسلمان ہونگـے دنیا میں پُختون ہی واحد قوم هــے جس میں اسلام کے بغیر کوئی مذہب نہیں اگر پُختون سے پوچھاجائـے کہ اپ پہلـے مسلمان ہے یا پُختون ؟ تو جواب ہوگا کہ میں پانچ ہزار سال سے پُختون ہوں اور چودہ سو سال پہلـے مسلمان ہوں،۔افغان قوم کو پٹھان کیوں کہا جاتا ہے،؟
جب کافروں نے مکہ پر قبضہ کر لیا تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رض کو حکم دیا کہ جاؤ اپنے افغانیوں کو بلاؤ جہاد کے لیے ۔خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنھ افغانستان چلے گئے اور افغان سردار قیس عبدالرشید کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ارسال کیا، قیس عبدالرشید کے قیادت میں لشکر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا۔شام کو صحابہ کرام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشخبری سنائی کہ افغانی لشکر آتے ہی کافروں کا قاتل عام شروع کر دیا اور تمام کافروں کا خاتمہ کردیا، اور مکہ مکرمہ کو افغانیوں نے فتح کر لیا، تو اسی لمحے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زبان پر یہ الفاظ آئے بطان یہ لقب افغان قوم کو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے طرف سے ملا ہےبطان لفظ عربی زبان کے ہے یعنی سخت ترین لکڑی وہ جو سمندری جہازوں میں لگایا جاتا ہے جیسے سمندری پانی بھی کمزور نہیں کرسکتا ہےیہ لفظ جب برصغیر پہنچا تو بطان سے پٹھان ہوگیا ۔
اسلام آباد (قدرت روزنامہ10 جولائی 2017)

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...