PROVERBS

آ ۔کی کہاوتیں
(۱)   آبنوس کا کندہ۔  
(۲)   آب آب کر مر گئے، سرہانے دَھرا رہا پانی۔  
(۳)  آ بنی سر آپنے، چھوڑ پرائی آس۔
(۴)  آ بیل مجھے مار ۔
(۵)  آب آید، تیمم برخواست۔
(۶)  آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔
(۷)  آپ جانیں  اور  آپکا ایمان۔ 
(۸)  آپ سے آتی ہے تو آنے دو۔
(۹)  آپ کھائے، بَلّی کو بتائے۔
(۱۰)  آپ میاں  صوبیدار، گھر بیوی جھونکے بھاڑ ۔
(۱۱)  آپ کی جوتیوں  کا صدقہ ہے۔
(۱۲)  آپ ہارے، بہو کو مارے۔
(۱۳)  آپ کا نوکر ہوں ، بینگن کا نہیں۔ 
(۱۴)  آپ کاج مہا کاج۔
(۱۵)  آپ آئے، بھاگ آئے۔
(۱۶)  آپ بھلے تو جگ بھلا۔
(۱۷)  آپ جانیں  آ پ کا کام ۔
(۱۸)  آپ ڈوبے تو ڈوبے دوسرے کو بھیلے ڈوبے۔  
(۱۹)   آپ سے دور یا آپ کی جان سے دُور۔
(۲۰)  آپ کا گھر ہے۔
(۲۱)   آٹے میں  نمک کے برابر۔
(۲۲)   آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہونا۔
(۲۳)  آٹے کا چراغ، گھر میں  رکھوں تو چوہا کھائے  باہر رکھوں  تو کوّا لے جائے۔
(۲۴)  آٹے کا چراغ، اندر رکھو تو چوہاکھائے،باہر رکھو تو کوّا لے جائے۔
(۲۵)  آٹے کے ساتھ گھن بھی پستا ہے۔
(۲۶)  آٹھوں  گانٹھ کُمیت۔
(۲۷)  آج کے تھُپے آج ہی نہیں  جلتے  ۔
(۲۸)  آج مرے کل دوسرا دن۔
(۲۹)  آج وہ کل ہماری باری ہے۔
(۳۰)  آدھی روٹی، ڈیڑھ پا شکر۔
(۳۱)  آدھی کو چھوڑ ساری کو جائے، آدھیرہے نہ پوری پائے۔
(۳۲)  آدمی جانے بسے سے، سونا  جانے کَسے سے ۔
(۳۳) آدھے سیر کے برتن مین سیر نہیں سماتا۔
(۳۴) آدمی کا شیطان آدمی ہے۔
(۳۵)  آدھی کو چھوڑ ساری کو جائے،آدھی  ملے نہ ساری پائے  ۔
(۳۶)  آدھا تیتر، آدھا بٹیر۔
(۳۷)  آدمی آدمی انتر، کوئی ہیرا کوئی  کنکر۔
(۳۸)  آدمی کیا جو آدمی نہ پہچانے۔
(۳۹)  آر یا پار۔
(۴۰)  آڑے وقت کا گہنا ہے۔
(۴۱)  آسمانی گولا۔
(۴۲)  آسمان کا تھوکا اپنے منھ پر ہی آتا ہے  ۔
(۴۳)  آستین کا سانپ ہونا  ۔
(۴۴)  آس پاس برسے، دلّی پڑے ترسے۔
(۴۵)  آسمان سے گرا، کھجور میں  اٹکا ۔
(۴۶)  آّفت کا پرکالہ ۔
(۴۷) آگ اور پھوس کی کیا دوستی۔
(۴۸)  آگ لگے تو بجھے جل سے، جل میں  لگے تو بجھے کیسے۔
(۴۹)  آگ کے مول ۔
(۵۰)  آگے پڑے کو شیر بھی نہیں  کھاتا ۔
(۵۱)  آگ لگے پر کنواں  کھود رہے ہیں۔ 
(۵۲)  آگ کھائے انگارے اُگلے  ۔
(۵۳)  آگے جاتے گھٹنے ٹوٹیں، پیچھے دیکھتےآنکھیں  پھوٹیں۔ 
(۵۴)  آم کے آم، گُٹھلیوں  کے دام ۔
(۵۵)  آمدن بہ اِرادت، رفتن بہ اِجازت۔
(۵۶)  آم کھانے سے کام ہیں  نہ کہ پیڑ گننے سے۔
(۵۷)  آنتیں  گلے پڑ گئیں۔ 
(۵۸)  آنکھ کے اندھے، نام نین سُکھ۔
(۵۹)  آنکھ کا اندھا، گانٹھ کا پورا  ۔
(۶۰)  آنکھوں  کے ناخن لو ۔
(۶۱)  آنے پائی سے بیباق کر دیا۔
(۶۲)  آں  قدح بشکست و آں  ساقی نہ ماند ۔
(۶۳)  آنکھوں  کا کاجل چرا لیتا ہے۔
(۶۴)  آنتیں  قل ہو اللہ پڑھ رہی ہیں۔ 
(۶۵)  آنکھوں  دیکھے مکّھی نہیں  نگلی جاتی۔
(۶۶)  آنکھوں  کی سوئیاں رہ گئی ہیں۔ 
(۶۷)  آنا نہ پائی،نری پاؤں  گِھسائی۔
(۶۸)  آندھی کے آم  ۔
(۶۹)  آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ۔
(۷۰)  آنکھیں  ہو گئیں  اوٹ، دل میں آئی کھوٹ۔
(۷۱)آنکھ کے آگے ناک، سوجھے کیا خاک۔  
(۷۲)  آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل  ۔
(۷۳)  آنکھ بچی مال دوستوں  کا۔
(۷۴) آنکھوں کی برائی بَھوں  کے آگے۔ 
(۷۵)   آنکھوں  کا پانی مر گیا ہے۔
(۷۶)   آنکھوں  دیکھا نہ کانوں  سنا  ۔
(۷۷)  آنکھوں  پرٹھیکر ی رکھ لی۔
(۷۸)  آوے کا آوا خراب ہے  ۔
(۷۹)   آئینہ میں  اپنا منھ تو دیکھو۔
(۸۰)   آئی تھی آگ کو، رہ گئی رات کو۔
(۸۱)    آئی تو روزی، نہیں  تو روزہ ۔
(۸۲)   آئی گئی میرے ہی سر  ۔
(۸۳)   آئے کی خوشی نہ گئے کا غم۔

الف ۔ کی کہاوتیں
(۱)  اب سے دُور۔ 
(۲)  اب کھائی تو کھائی،ا ب کھاؤں  تو رام دُہائی۔
(۳)  اب پچھتائے کیا ہوت ہے جب چڑیاں  چُگ گئیں کھیت۔
(۴) ابھی دلّی دور ہے۔
(۵) ابھی منہ کی دال نہیں  جھڑی ۔
(۶)  اب ستونتی بنے، لُوٹ کھایاسنسار۔
(۷)  ابر کو دیکھ کر گھڑے پھوڑ دئے ۔
(۸)  ابھی مونڈے مانڈے سامنے آئے جاتے ہیں۔
(۹)  ابھی دودھ کے دانت نہیں  ٹوٹے ۔
(۱۰)  اپنا رکھ، پرا یا چکھ ۔
(۱۱)  اپنے ہی تن کا پھوڑا ستاتا ہے ۔
(۱۲)  اپنی پیٹھ اپنے تئیں  دکھائی نہیں دیتی ہے ۔
(۱۳)  اپنا ہاتھ جگناتھ ۔
(۱۴)  اپنی آنکھ کا شہتیر نہیں  دِکھتا، دوسروں  کی آنکھ کا تنکا دکھائی دے جاتا ہے۔
(۱۵)  اپنے منہ میاں مٹّھو  بننا۔
(۱۶)  اپنا مارے گا تو پھر چھاؤں  میں بٹھائے گا۔
(۱۷)  اپنا سکّہ کھوٹا تو پرکھنے والے کو کیا دوش۔
(۱۸)  اپنی اپنی ڈفلی، اپنا اپنا راگ۔
(۱۹)  اپنی داڑھی سب پہلے بُجھاتے ہیں۔
(۲۰)  اپنی گانٹھ نہ ہو پیسا تو پرایا آسرا کیسا ۔  
(۲۱)  اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا لی۔
(۲۲)  اپنی گئی کا دُکھ نہیں، جیٹھ کی رَہی کا دُکھہے ۔
(۲۳)  اپنی موت اپنے ہاتھوں  بلائی ۔
(۲۴)  اپنے گھر میں کُتا بھی شیر ہوتا۔
(۲۵)  اپنی عزت اپنے ہاتھ ۔
(۲۶)  اپنا اُلوسیدھا کیا ۔
(۲۷)  اپنی ٹانگ کھولئے، آپ ہی لاجوں  مریے ۔
(۲۸)  اپنے حلوے مانڈے سے کام۔ 
(۲۹)  اپنے مرے کو سب سائے میں  رکھتے ہیں۔
(۳۰)  اپنا بل اپنا بل، پرا  یا بل پاپ،  نہ پھل۔
(۳۱)   اپنا دھن اپنا دھن، پرایا دھن  پاپ،نہ پُن۔
(۳۲)  اپنا پیٹ کتا بھی پال لیتا ہے۔ 
(۳۳)  اپنی دہی کو کون کھٹا کہتا ہے۔
(۳۴)  اپنی نیند سوتے ہیں ، اپنی نیند جاگتے ہیں۔
(۳۵)  اتنی گرمی کہ چیل انڈا چھوڑ رہی۔
(۳۶)  اِتنے کی بُڑھیا بھی نہیں  جتنے کا لہنگا پھٹ گیا۔
(۳۷)  اُتّم سے اُتّم ملے اور ملے نیچ سے نیچ۔
(۳۸)  اتنی سی جان، گز بھر کی زبان۔
(۳۹)  اٹواٹی کھٹواٹی لے کر پڑ جانا۔
(۴۰)  اُ ٹھتے جوتی، بیٹھتے لات۔
(۰۴)  اُٹھاؤ چولھے ہونا ۔
(۴۱)  اُجڑے گاؤں سے ناتا کیا۔
(۴۲)  اچھوں  کےاچھے ہی ہوتے ہیں۔   
(۴۳)  اُدھار کھائے بیٹھے ہیں۔
(۴۴)  اِدھر یا اُدھر ۔
(۴۵)  اَدَھر میں چھوڑ گیا۔
(۴۶)  اِدھر کُنواں ، اُدھر کھائی ۔
(۴۷)  اُدھار محبت کی قینچی ہے ۔ 
(۴۸)  ازار بندی رشتہ ۔
(۴۹)  اُڑتی چڑیا پہچانتے ہیں۔
(۵۰)  اُڑتی چڑیا کے پر گنتے ہیں۔
(۵۱)   اڑھائی ہاتھ کی ککڑی اور نو ہاتھ کا بیج۔
(۵۲)  اُڑ کے منہ میں کِھیل نہیں  گئی۔
(۵۳)  اِسے چھُپاؤ، اُسے دِکھاؤ۔
(۵۴)  اِس ہاتھ دے، اُس ہاتھ لے۔ 
(۵۵)  اَسّی برس کی عمر، نام میاں  معصوم۔
(۵۶)  اس برتے پر تتا پانی۔
(۵۷)  اُس کی جوتی،اُسی کا سر۔
(۵۸)  اُستاد بیٹھے پاس، کام آئے راس۔ 
(۵۹)  استنجے کا ڈھیلا ہیں۔
(۶۰)  اشرفیاں  بانٹیں  اور کوئلہ پر مہر لگائیں۔  
(۶۱)   اصل سے جفا نہیں، کم اصل سے وفا نہیں۔  
(۶۲)  اطلس میں مونجھ کا بخیہ ۔  
(۶۳)  اکیلا گھر شیطان کا گھر۔
(۶۴)  اَکل کھُرّا ۔
(۶۵)  اکیلا ہنستا بھلا،نہ روتا۔
(۶۶)  اکیلا چَنا بھاڑ نہیں  پھوڑ سکتا۔
(۶۷)  اَگاڑی تمھاری، پچھاڑی ہماری۔ 
(۶۸)  اگلا گرا، پچھلا ہوشیار  ۔
(۶۹)  اُلٹے بانس بریلی کو۔ 
(۷۰)  اللہ دے اور بندہ لے۔ 
(۷۱)  اللہ ہی اللہ ہے ۔
(۷۲)  اللہ کا نام ہے۔ 
(۷۳)  الخاموشی نیم رضا۔ 
(۷۴)  اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ 
(۷۵)  الٹی چھری سے حلال کرتے ہیں۔  
(۷۶)  الف کے  نامبے نہیں  جانتے۔ 
(۷۷)  الف کے نام لٹھ ہیں۔  
(۷۸)  اللہ اللہ خیر سلّا۔ 
(۷۹)  اللہ میاں  کی گائے۔ 
(۸۰)  اُلو کا پَٹّھا۔ 
(۸۱)   اُلو کی دُم فاختہ۔ 
(۸۲)  اللہ نے پانچ انگلیاں  برابر نہیں رکھیں۔  
(۸۳)  اللہ کو دیکھا نہیں، عقل سے تو پہچانا ہے۔ 
(۸۴)  امیر کی دائی سیکھی سکھائی۔ 
(۸۵)  ان کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ 
(۸۶)  اندھا اندھے کو راہ دکھا رہا ہے۔ 
(۸۷)  اِن کا آپس میں قارورہ ملتا ہے۔ 
(۸۸)  انگلی کٹوا کر شہیدوں  میں داخل۔ 
(۸۹)  اندھیر نگری، چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی، ٹکے سیر۔
(۹۰)  اندھا کیا چاہے، دو آنکھیں۔   
(۹۱)  اندھے کے کندھےلنگڑا چڑھا، بن گیا دونوں  کا کام۔  
(۹۲)  انسان کی قدر مرنے کے بعد معلوم ہوتی ہے۔ 
(۹۳)  اندھا ہاتھی اپنی فوج کو ہی مارے۔
(۹۴)  اندھا امام، ٹوٹی مسیت۔ 
(۹۵)  اندھے کے ہاتھ بٹیر آنا۔
(۹۶)  اندھا بانٹے ریوڑیاں ، اپنوں  اپنوں کو دے۔ 
(۹۷)  اندھوں  میں  کانا راجا۔ 
(۹۸)   اِن تِلوں  تیل نہیں ہے۔ 
(۹۹)  اُنیس بیس کا فرق ہونا۔ 
(۱۰۰)  انگور کھٹے ہیں۔  
(۱۰۱)  اندھے کی لکڑی ہے۔
(۱۰۲)  اندھوں  نےہاتھی کو چھوا، سب نے الگ الگ۔ 
(۱۰۳)  انسان اَن کا کیڑا ہے۔ 
(۱۰۴)  اندھے کے آگے روئے، اپنے بھی نین کھوئے۔ 
(۱۰۵)  اندر کی سانس اندر، باہر کی سانس باہر۔ 
(۱۰۶)  اندھا گائے، بہرا بجائے۔ 
(۱۰۷)  اندھے کو دن رات برابر ہے۔ 
(۱۰۸)  انگلی پکڑ کر پُہنچا پکڑ لیا۔
(۱۰۹)  اوچھے کے گھر کھانا، جنم جنم کا طعنہ۔
(۱۱۰)  اونٹ سستا ہے، پٹا مہنگا ہے۔
(۱۱۱)  اونٹ چڑھے پر کتا کاٹے۔
(۱۱۲)  اوس سے پیاس نہیں  بجھتی۔
(۱۱۳)  اَوّل خویش، بعدہٗ دَرویش۔
(۱۱۴)  اوکھلی میں سر دیا تو موسل کا کیا ڈر۔  
(۱۱۵)  اونگھتے کو ٹھیلتے کا بہانہ۔  
(۱۱۶)  اوچھے کو پدوی ملے، ٹیڑھو  ٹیڑھو جائے ۔ 
(۱۱۷)  اونٹ کی داڑھ میں زیرہ۔
(۱۱۸)  اونٹ رے اونٹ، تیری کون سی کل سیدھی؟۔  
(۱۱۹)  اونچی دوکان، پھیکا پکوان۔  
(۱۲۰)  اوچھے کے گھر تیتر، باہر باندھوں  کہ بھیتر۔
(۱۲۱)   اوروں  کی تجھ کو کیا پڑی، اپنی نبیڑ تو۔ 
(۱۲۲)  ایک آم کی دو پھانکیں  ہیں۔ 
(۱۲۳)  ایک سے دو بھلے اور دو سے بہتر چار۔ 
(۱۲۴)  ایک حمام میں سب ننگے۔ 
(۱۲۵)  ایک ہاتھ سے تالی نہیں  بجتی ہے۔ 
(۱۲۶)  ایک جان دو قالب ہیں۔
(۱۲۷)  اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 
(۱۲۸)  ایرا غیرا، نتھو خیرا۔ 
(۱۲۹)  ایسے غائب جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ 
(۱۳۰)  ایران توران ایک کر دیا۔ 
(۱۳۱)  ایک منہ  ہزارباتیں۔  
(۱۳۲)  ایک دَر بند،ہزار دَر کھلے۔ 
(۱۳۳)  ایک رنگ آتا ہے، ایک جاتا ہے۔ 
(۱۳۴)  ایک کرے، دَس بھریں۔  
(۱۳۵)  ایں  خانہ ہمہ آفتاب است۔ 
(۱۳۶)  ایں  کار ازتو آید ومرداں  چنیں  کنند ۔
(۱۳۷)  ایک  پَر کے سَو کوّے بناتا ہے ۔
(۱۳۸)  ایک سر ہزار سَودا۔ 
(۱۳۹)  ایک تو دیوانہ، اِس پر آئی بہار۔ 
(۱۴۰)  ایں  ہم اندرعاشقی بالائے غم ہائے دِگر ۔
(۱۴۱)  ایک انار، سو بیمار۔ 
(۱۴۲)  ایک ہی تھالی کے چٹّے بٹّے۔ 
(۱۴۳)  ایسے لا کر رکھ دیاجیسے سوت کا لونڈا۔ 
(۱۴۴)  ایسی گرمی جس میں ہرن کالے ہوتے ہیں۔  
(۱۴۵)  ایک پنتھ دو کاج۔ 
(۱۴۶)  ایک ہاتھ سے تالی نہیں  بجتی ہے۔ 
(۱۴۷)  ایک دن مہمان، دوسرے دن مہمان، تیسرے دن بے ایمان۔
(۱۴۸)  ایک جھوٹ سو جھوٹ کو جنم دیتا ہے۔ 
(۱۴۹)  ایک سچ سو جھوٹ کو ہرائے۔ 
(۱۵۰)  ایک انڈا، وہ بھی گندا۔ 
(۱۵۱)   ایک آوے کے برتن ہیں۔  
(۱۵۲)  ایک آنچ کی کسر ہے۔ 
(۱۵۳)  ایک پاؤں اندر، ایک پاؤں  باہر۔ 
(۱۵۴)  ایک نیام میں  دو تلواریں نہیں  رہ سکتی ہیں۔ 
(۱۵۵)  ایک نہیں ستّر بلائیں  ٹالتی ہے۔ 
(۱۵۶)  ایک چُپ سو کو ہراتی ہے۔
(۱۵۷)  ایک مچھلی سارے تالاب کو گندا کرتی ہے۔ 

ب۔ کی کہاوتیں

1.  با اَدب با نصیب، بے اَدب بے نصیب 
2.  باپ سے بیر، پُوت سے سگائی۔
3.   باپ مارے کا بیر ہے۔
4.   بات رہ جاتی ہے اور وقت گزر جاتا ہے۔
5.   بات کا بتنگڑ بنا دیا۔
6.   بات بدلی، ساکھ بدلی۔
7.   بات پوچھیں بات کی جڑ پوچھیں۔
8.   بات لاکھ کی، کرنی خاک کی  ۔
9.   بارہ برس دلّی میں  رہے اور بھاڑ جھونکا  ۔
10.         بارہ برس بعد گھورے کے بھی دن پھر جاتے ہیں   ۔
11.         باڑھ کاٹے، نام تلوار کا  ۔
12.         باڑھ ہی جب کھیت کھائے تو رکھوالی کون کرے  ۔
13.         باسی کڑھی میں اُبال آیا۔
14.         باسی بچے، نہ کتّا کھائے  ۔
15.         بال برا بر فرق نہیں۔
16.         بال بال بچ گئے  ۔
17.         بال بال موتی پروئے   ۔
18.         با مسلماں اللہ اللہ، با برہمن رام رام  ۔
19.         بائیں  ہاتھ کا کھیل ہے  ۔
20.         بتیس دانتوں  میں  زبان ہے ۔
21.         بچھو کا منتر نہ جانے، بانبی میں  ہاتھ ڈالے۔
22.         بچھڑا کھونٹے کے بل کودتا ہے۔
23.         بچھو کا ڈنک ہے  ۔
24.         بخشو بی بلی، چوہا  لنڈورا ہی جئے گا۔
25.         بد اچھا بدنام برا۔
26.         بدھیا مری بلا سے، آگرہ تو دیکھ لیا۔
27.         بدلی کی دھوپ جب نکلے تیز۔
28.         برے وقت کا کوئی ساتھی نہیں  ہوتا۔
29.         بر سر فرزند آدم ہر چہ آید بگزرد۔
30.          بُرے دن دیکھ کر نہیں آتے  ۔
31.         برساتی مینڈک  ۔
32.         بڑے بول کاسرنیچا۔
33.          بڑا بول نہ بولئے، بڑا لقمہ نہ کھائیے۔
34.          بڑے میاں  تو بڑے میاں، چھوٹے میاں  سبحان اللہ۔
35.          بزرگی بہ عقل است نہ بہ سال ۔
36.          بسم اللہ کرو ۔
37.          بسم اللہ ہی غلط ہوئی۔
38.          بِس کی گانٹھ ہے۔
39.          بغلی گھو نسا    :
40.          بغل میں  بچہ شہر میں  ڈھنڈورا۔
41.         بکری کا سا منھ چلتا ہے۔
42.         بکرے کی ماں  آخر کب تک خیر منائے گی۔
43.          بگلا بھگت۔
44.          بگڑا شاعر مرثیہ گو۔
45.          بلی کے بھاگوں  چھینکا ٹوٹا۔
46.          بلی چوہے خدا کے واسطے نہیں  مارتی۔
47.          بلی سے چھیچھڑوں  کی رکھوالی۔
48.          بلی جب گرتی ہے تو پنجوں  کے بل۔
49.          بلی کے بھاگوں  چھینکا ٹوٹا۔
50.          بلّی پہلے دن ہی ماری جاتی ہے۔
51.         بلّی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا ۔
52.         بندر کے ہاتھ ناریل تھما دیا ۔
53.          بندر سے کیا آشنائی ۔
54.          بندر کے ہاتھ آئینہ دے دیا۔
55.          بنئے کا بیٹا کچھ دیکھ کر گرتا ہے۔
56.          بندر بانٹ کرنا۔
57.          بندر کو ہلدی کی گرہ مل گئی تو پنساری بن بیٹھا۔
58.          بن مانگیں  موتی ملیں  اور مانگے ملے نہ بھیک ۔
59.          بندھی مٹھی لاکھ برابر۔
60.          بنیا بھولتا ہے تو زیادہ ہی بتاتا ہے۔
61.         بنی کے سو ساتھی،بگڑی کا کوئی نہیں۔
62.         بوڑھا اور بچہ برابر۔
63.          بوٹی دے کر بکرا لے لیا۔
64.          بویا نہ جوتا، اللہ میاں  نے دیا پوتا۔
65.          بوڑھی گھوڑی لال لگام۔
66.          بوڑھے  توتے نئے سبق نہیں  پڑھتے  ۔
67.          بوڑھ منھ مہاسے، لوگ دیکھیں  تماشے  ۔
68.          بہتے دریا میں  ہاتھ دھولو   ۔
69.          بہت ٹیڑھی کھیر ہے۔
70.          بہت قریب، زیادہ رقیب۔
71.         بہرا روٹی کی پَٹ پَٹ سن لیتا ہے۔
72.         بہوؤں  سے چور پکڑواتا ہے  ۔
73.          بھاگتے چور کی لنگوٹی  ۔
74.          بھُس کے مول مَلِیدہ  ۔
75.          بھیڑ کی لات کیا، عورت کی بات کیا  ۔
76.          بھلے گھوڑے کو ایک چابک کافی ہے اور بھلے آدمی کو ایک بات  ۔
77.          بھوک میں  گُولر بھی پکوان  ۔
78.          بھیگی بلّی بننا ۔
79.          بھاڑے کا ٹٹو ہے  ۔
80.          بھینس کے آگے بین بجانا  ۔
81.         بھیک مانگے، آنکھ دکھاوے۔
82.         بھونی مچھلی جل میں  پڑی۔
83.          بھان متی کا سوانگ  ۔
84.          بھُس میں  چنگاری ڈال جمالوؔ دور کھڑی  ۔
85.          بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں  کی اینٹ کہیں  کا روڑا  ۔
86.          بھاری دیکھا پتھر، چوم کر چھوڑ دیا  ۔
87.          بھول چوک لینی دینی  ۔
88.          بھڑوں  کے چھتے کو چھیڑ دیا  ۔
89.          بھری تھالی میں  لات ماردی  ۔
90.          بھات چھوڑے، ساتھ نہ چھوڑے  ۔
91.         بھیڑ چال۔
92.         بیوقوف دوست سے، عقل مند دشمن بھلا۔
93.          بیاہ نہیں کیا لیکن برات میں  تو گئے ہیں۔
94.          بے تلی کا لوٹا  ۔
95.          بیکار مباش، کچھ کیا کر  ۔
96.          بیکاری سے بیگار بھلی۔
97.          بے دال کا بودم ۔
98.          بے وقت کی راگنی  ۔
99.          بے سر پیر کی باتیں۔
ت۔ کی کہاوتیں

(۱)   تا تریاق از عراق آوردہ شود، مار گزیدہ مردہ شود۔  
(۲)   تدبیر کند بندہ، تقدیر زَند خندہ  ۔   
(۳)  تری آواز مکے اور مدینے۔
(۴)  تگنی کا ناچ نچا دیا۔ 
(۵)  تل اوٹ، پہاڑ اوٹ۔
(۶)  تل دھرنے کی جگہ نہیں۔ 
(۷)  تلوار کا زخم بھر جاتا ہے، بات کا نہیں  بھرتا  ۔
(۸)  تمھارے نیوتے کبھی نہیں کھائے ۔
(۹)   تم روٹھے، ہم چھوٹے۔
(۱۰)  تم اپنے حال میں مست، ہم اپنی کھال میں مست ۔
(۱۱)   تمباکو کا پِنڈا ہے ۔
(۱۲)  تن سکھی تو من سکھی۔
(۱۳) تن پر نہیں لتّا،مسّی ملے البتہ۔
(۱۴)  تندرستی ہزار نعمت ہے ۔
(۱۵)  تو بھی رانی میں بھی رانی، کون بھرے پنگھٹ کا پانی۔
(۱۶)  تو ڈال ڈال، میں پات پات۔
(۱۷)  تَوے کی بوند ہو گیا۔
(۱۸)  توے کی تیری،ہاتھ کی میری۔
(۱۹)  تھکا اونٹ سرائے کو تکتا ہے۔
(۲۰)  تھالی کا بینگن۔
(۲۱)  تھُوک سے ستّو نہیں سَنتا   ۔
(۲۲)  تیل دیکھو، تیل کی دھار دیکھو۔
(۲۳)  تین میں  نہ تیرہمیں۔ 
(۲۴) تیری بات گدھے کی لات ۔ 
(۲۵)  تیلی خصم کیا پھر بھی روکھا کھایا۔
(۲۶)  تیتر تو اپنی آئی مرا، تو کیوں  مرا بٹیر۔ 
(۲۷) تیسرے دن مردار حلال۔
(۲۸)  تین ٹانگ کا گھوڑا ہے۔
(۲۹) تیلی کا تیل جلے، مشعلچی کادل  ۔
)۳۰)  تیس مار خاں  بنتے ہیں۔ 
(۳۱)  تیل نہ مٹھائی چولھے چڑھی کڑھائی۔  


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...